زہر میں بجھتی ہوئی بیل ہے دیوار کے پاس |
جس طرح نائکہ بیٹھی ہو گنہ گار کے پاس |
مجھ سے ملنا ہے تو یہ قید نہیں مجھ کو پسند |
ہر ملاقات مقیّد رہے اتوار کے ساتھ |
ایک ہی وار میں مرنے سے کہیں بہتر ہے |
ایک اک سر کہ جو کٹتا رہے تلوار کے ساتھ |
مَیں نے ہرگام پہ ان لوگوں کو مرتے دیکھا |
وہ جو جیتے رہے اس دور میں کردار کے ساتھ |
یہ جہاں مفلس و نادار کا ہمدرد ہو کیوں |
جس کے ہر کونے پہ تحریر ہے زردار کے ساتھ |
کوئی شاعر مرے مرنے کی خبر لایا ہے |
ایک سہہ کالمی سرخی لئے اخبار کے ساتھ |
جشنِ خوں ناب ہے مقتل میں مغنّی سے کہو |
کوئی اک راگ نیا گیت ہو ملہار کے ساتھ |
مَیں بھی اس شہرِ خموشاں کا ہی ساکن ہوں امید |
جس کی ہر لوح پہ تحریر ہے سالار کے ساتھ |
معلومات