اس بزم کے آرا کا میں راج دلارا ہوں
مہر و مہ و انجم کی میں آنکھ کا تارا ہوں
دنیائے حقیقی میں میں کچھ بھی نہیں لیکن
دنیائے مجازی میں میں سب سے ہی پیارا ہوں
اس عالمِ امکاں میں موجود کی دنیا میں
میں کوہ و بیاباں ہوں میں چاند ستارا ہوں
بے ربط زمانے میں میں حرفِ تمنا ہوں
عشقِ دلِ لیلی ہوں مجنوں کا سہارا ہوں
صحرا و بیاباں کو میں زینتِ گلشن ہوں
اشکِ دلِ ناداں کا ساحل ہوں کنارا ہوں
۔۔۔۔۔
گوہر ہوں کہ دریا ہوں پاروں کا سمندر ہوں
معمورۂ ہستی میں اندازِ نرالہ ہوں
لبریز ہوں ساقی کے اسرارِ سبو سے میں
صہبا ہوں میں مستی ہوں میں جامِ سفالہ ہوں
اتنا ہی مجھے کافی معراج یہی میری
احمؐد کی میں امت ہوں معراجِ ہمالہ ہوں
تزئین مری ہے شاہؔ تہذیب کے گوہر سے
پڑھ کر مجھے دیکھو نا قدرت کا رسالہ ہوں
۔۔۔۔۔
گردوں کی بلندی سے ہوں دور اگرچہ میں
پوشیدہ مری ہستی میں خوابِ زمانہ ہو
مجھ کو نہ تلاشو تم دنیا کے بہاروں میں
ہستی ہے مری جوہر پوشیدہ خزانہ ہوں
پہچانوں مری ہستی اے عصرِ نوی والے
بستا ہے جہاں مجھ میں ،میں خود میں زمانہ ہوں
کمیاب مری ہستی معدوم مثالی ہوں
میں سینۂ دھرتی پر یکتا ہوں یگانہ ہوں
اے کاش اگر مجھ کو حاصل وہ محبت ہو
کہتا میں پھروں گا پھر میں مردِ پرانہ ہوں
مل جائے اگر صحبت اللہ کے یاروں کی
جبریل بھی بولے گا اسلامی ترانہ ہوں
اسلام کا داعی ہوں اللہ کا سپاہی ہوں
اس راہِ وفـا پر میں پہلوں کا نمونہ ہوں
افراط سے نیچے ہوں تفریط سے اوپر ہوں
پہچان یہی میری امت میں میانہ ہوں
مبہم ہے مری ہستی پیچیدہ پہیلی ہے
تاریخ کا جزءِ لم ظاہر میں فسانہ ہوں
ذروں سے بیاباں کے دل میرا بنایا ہے
اس دشتِ پریشاں میں سیماب دِوانہ ہوں
خاطر میں نہیں لاتی گو رنگِ جہان و بو
میرا ہے یقیں واللہ میں رشکِ زمانہ ہوں
۔۔۔۔
امت کی امامت اور بھٹکوں کو دکھانا راہ
کہنہ ہے مری فطرت میں ذاتِ امامہ ہوں
سحرا ہے مرے سر پر اشرف ہوں زمانے سے
اونچا ہے مرا رتبہ میں فخرِ عمامہ ہوں
تعمیر میں شامل ہے اک مشتِ مدینہ بھی
میں بدر و احد خندق میں برقِ یمامہ ہوں
پاۓ گا جہاں مجھ سے اندازِ نمو آخر
رمزِ دلِ یزداں ہوں میں نقشِ قدیمہ ہوں

1
49
شکریہ