جاہلوں کے دیس میں دانا بچا کوئی نہیں
روگ ایسا لگ گیا جس کی دوا کوئی نہیں
ان دیوں کی روشنی کوئی چرا کر لے گیا
ہر طرف تاریکیاں ہیں پر بجھا کوئی نہیں
اپنی مٹی کی نمو نیلام جب سے کی گئی
پیڑ تو کافی کھڑے ہیں پر ہرا کوئی نہیں
باغی سارے شاہ کے قدموں میں سجدہ ریز ہیں
سولیاں خالی پڑی ان پر چڑھا کوئی نہیں
اب چلو شاہد یہاں سے وقت ہجرت آ گیا
اک ہجومِ دوستاں ہے پر وفا کوئی نہیں

0
68