جاہلوں کے دیس میں دانا بچا کوئی نہیں |
روگ ایسا لگ گیا جس کی دوا کوئی نہیں |
ان دیوں کی روشنی کوئی چرا کر لے گیا |
ہر طرف تاریکیاں ہیں پر بجھا کوئی نہیں |
اپنی مٹی کی نمو نیلام جب سے کی گئی |
پیڑ تو کافی کھڑے ہیں پر ہرا کوئی نہیں |
باغی سارے شاہ کے قدموں میں سجدہ ریز ہیں |
سولیاں خالی پڑی ان پر چڑھا کوئی نہیں |
اب چلو شاہد یہاں سے وقت ہجرت آ گیا |
اک ہجومِ دوستاں ہے پر وفا کوئی نہیں |
معلومات