اس دل میں مدت سے ارمان ہیں طیبہ کے |
ملے ناز انہیں جس سے سلطان ہیں طیبہ کے |
ہر دم ہیں ابر چھائے اس شہر پہ رحمت کے |
تلے نور کے پرچم ہی مہمان ہیں طیبہ کے |
برکت کے ہیں دریا ہی اس شہر سے ہستی کو |
جو دان کے داتا ہیں ذیشان ہیں طیبہ کے |
کب حرص میں اس دل کی گلزار و خیاباں ہیں |
ہے چاہت من کی جو میدان ہیں طیبہ کے |
یثرب کو نوازا تھا سرکار کے قدموں نے |
فردوس کے مالک بھی سلطان ہیں طیبہ کے |
بڑے پیارے شرف والے اس شہر کے متوالے |
کیا قسمت والے یہ انسان ہیں طیبہ کے |
یہ طلب بھی دنیا کی محمود رواں کر دے |
تیرے تو سخی داتا سلطان ہیں طیبہ کے |
معلومات