اس دل میں مدت سے ارمان ہیں طیبہ کے
ملے ناز انہیں جس سے سلطان ہیں طیبہ کے
ہر دم ہیں ابر چھائے اس شہر پہ رحمت کے
تلے نور کے پرچم ہی مہمان ہیں طیبہ کے
برکت کے ہیں دریا ہی اس شہر سے ہستی کو
جو دان کے داتا ہیں ذیشان ہیں طیبہ کے
کب حرص میں اس دل کی گلزار و خیاباں ہیں
ہے چاہت من کی جو میدان ہیں طیبہ کے
یثرب کو نوازا تھا سرکار کے قدموں نے
فردوس کے مالک بھی سلطان ہیں طیبہ کے
بڑے پیارے شرف والے اس شہر کے متوالے
کیا قسمت والے یہ انسان ہیں طیبہ کے
یہ طلب بھی دنیا کی محمود رواں کر دے
تیرے تو سخی داتا سلطان ہیں طیبہ کے

24