ہجر میں ہم نے سہے درد اضافی تو نہیں
کوئی مرہم ترے زخموں کی تلافی تو نہیں
ساتھ دینے کا جو وعدہ تھا نبھایا اس نے
ہم نے شکوہ جو کیا وعدہ خلافی تو نہیں
اعلیٰ اخلاق سے بھی لوگ ہیں قائل ہوتے
اک پیمبر کے لئے معجزہ کافی تو نہیں
ہم تو بیگانوں کو اپنا لیں بڑے فخر کے ساتھ
پیار کرنا ہو تو قانون منافی تو نہیں
ہمیں امّید ہے بخشش کا بھی ساماں ہو گا
ہاں یہ سچ ہے کہ وہاں عام معافی تو نہیں
چارہ گر وہ ہو اگر ہو گا اثر باتوں میں
دل کے زخموں کا علاج اتنا بھی شافی تو نہیں
طارق اظہارِ وفا پھر سے کریں گے جا کر
اس سے کچھ کہنا کوئی سنگ شگافی تو نہیں

1
134
پسندیدگی کا بہت شکریہ ڈاکٹر شاہد صاحب

0