درِ جانِ جاں کا سفر مانگتا ہوں
رہے ان کے قدموں میں سر مانگتا ہوں
نہیں کوئی منظر حسیں اس سے آگے
ضیا نورِ خیر البشر مانگتا ہوں
چراغاں سے مٹتی نہیں دل کی ظلمت
چمک نورِ حق بے ضرر مانگتا ہوں
وہ بھی وقت آئے درِ پاک پر ہوں
نبی کی گلی میں بسر مانگتا ہوں
ملے سایہ محشر میں ان کی رِدا کا
اے آقا میں تیری حصر مانگتا ہوں
تونگر ہو یہ دل بھی عشقِ نبی سے
سدا ہی دعا میں اثر مانگتا ہوں
جو منشا ہے دل کی لقائے نبی ہے
جو دیکھے حسن کو نظر مانگتا ہوں
سدا آرزو ہے جمالِ نبی کی
نبی جی میں سوزِ جگر منگتا ہوں
ہے بطحا میں میرے خیالوں کا طائر
سخی سے اے محمود پر مانگتا ہوں

133