وہ بظاہر عیاں نہیں ہوتا |
پھر بھی دل سے نہاں نہیں ہوتا |
جلوۂ حسن دیکھ لے تو کون |
عشق میں نیم جاں نہیں ہوتا |
دردِ دل ہر کسی سے کیا کہنا |
ہر کوئی راز داں نہیں ہوتا |
جب زمیں سجدہ گہ نہیں ہوتی |
آسماں سائباں نہیں ہوتا |
بولتا ہے وہ جس سے جب چاہے |
وہ خدا بے زباں نہیں ہوتا |
ہم نصیب اپنا آزمائیں گے |
دوستانہ کہاں نہیں ہوتا |
کامیابی عمل سے ملتی ہے |
ہم سے کیوں امتحاں نہیں ہوتا |
رہنما تیزگام ہو جس کا |
سست وہ کارواں نہیں ہوتا |
ہے یقیں مجھ پہ ہے یقیں اس کو |
مجھ سے وہ بد گماں نہیں ہوتا |
کیا بھروسہ کریں ہواؤں پر |
ناخدا بادباں نہیں ہوتا |
دل دھڑکتا تھا دیکھ کر اس کو |
اب وہ شور و فغاں نہیں ہوتا |
کیوں خزاں آ گئی بہاروں میں |
کیوں ہرا گلستاں نہیں ہوتا |
جس میں پاتا نہیں سکون مکیں |
گھر کبھی وہ مکاں نہیں ہوتا |
مشورہ جس میں ہو خلوصِ دل |
وہ کبھی رائیگاں نہیں ہوتا |
صحبتیں اپنا رنگ لاتی ہیں |
دل میں عشقِ بتاں نہیں ہوتا |
جا کے واپس کبھی نہ وقت آئے |
کوئی بوڑھا جواں نہیں ہوتا |
اور ہاتھوں میں ہے یہ کاروبار |
یونہی سود و زیاں نہیں ہوتا |
کچھ تو جلنے کی بُو بھی آتی ہے |
بے سبب تو دُھواں نہیں ہوتا |
حیف وہ شخص جس کے مرنے پر |
کوئی نوحہ کناں نہیں ہوتا |
سب کو مرنا ہے ایک دن طارق |
کوئی بھی جاوداں نہیں ہوتا |
معلومات