نازاں ہے دستِ قدرت خِلقِ حبیب پر
اور وجد میں ہے گردوں شانِ لبیب پر
جب وہم پوچھتا ہے اُن کی مثل بتا
کہتا اسے یقیں ہے کوثر ذرا سنا
سب سے سوا خلق میں یہ شاہکار ہے
قادر کی قدرتیں ہیں پرور دگار ہے
بعد از خدا یہ درجہ جس کو عُلیٰ ملا
سلطانِ دو سریٰ ہے محبوبِ کبریا
قربِ خدائے واحد جن کی عطا سے ہے
یہ آن ان کو حاصل اپنے خدا سے ہے
یہ فخرِ انبیا جو قصرِ دنیٰ گیا
واصل خدا سے ہے وہ سلطانِ دوسریٰ
ملجا جہاں میں دکھ کا ان کے کرم سے ہے
کل سایہ حشر میں بھی ان کے عَلم سے ہے
روشن چراغِ نسبت امت کے طاقِ کا
یہ فیض ہے نبی سے ان کے سباق کا
محمود جو ہیں دلبر دلدارِ کبریا
آقا حبیبِ رب وہ میرے ہیں دلربا

59