چمکتے جگنو کی روشنی گو ستاروں جیسی |
خلا میں بکھرے چہار طرفہ چراغاں جیسی |
گھٹائیں ساون کی گھرنے جب لگتی ہیں یکایک |
فضا بدلتی چلے خراماں خراماں جیسی |
پھوار رم جھم سہی مگر ہر طرف ہی جل تھل |
نمی سے محسوس تازگی بھی نمایاں جیسی |
وہ تتلیوں کا چہکنا، وہ بھنوروں کا مچلنا |
سماں سہانا، لڑی پروئی فراواں جیسی |
حسین منظر سموئے، برسات کی چلے رت |
رہی کئی یادیں منسلک و نقش، در حقیقت |
سعی پکڑنے کی رہتی بھی اس ننھی سی جاں کو |
صراحی میں قید کرنے کی بھی ہوتی شرارت |
اجالوں سے کھیلنا، پرکھنا یہی تھی بس دھن |
بڑوں سے کرتے ہمیشہ بھی عاجزی و سماجت |
خدا نے ناصر حقیر مخلوق کو نوازا |
جو اضطرابی کو چھوڑیں تو پائیں اس کی قدرت |
معلومات