تمہارے سامنے جھک کر روایت عام کرتے ہیں |
تمہارے حسن کا چرچا ہم صبح و شام کرتے ہیں |
تمہیں پر دل نچھاور جان کا صدقہ تمہیں پر ہے |
ہمارے پاس جو کچھ ہے تمہارے نام کرتے ہیں |
تمہیں دیکھا نہیں تھا تو سفر تھا اپنے پاؤں میں |
تمہیں دیکھا ہے جب سے خود کو زیرِ دام کرتے ہیں |
تمہاری بے یقینی کو یقیں میں آج بدلیں گے |
تمہاری مسکراہٹ پر یہ دل کو نیلام کرتے ہیں |
چلو اے قافلے والو یہ منزل ہے پڑاو کی |
وہ شاید ہم کو کہہ بھیجیں ذرا آرام کرتے ہیں |
معلومات