ساری دنیا خوف سے اندرونِ خانہ ہوگئی |
چھوت کی بیماریوں کا شاخسانہ ہو گئی |
کس قدر اپنے تئیں بنتا ہے تُو چالاک و چُست |
ایک کیڑے نے کیا کیسے ترا حُلیہ درست |
باخدا کہتے ہوئے کچھ باک ہے اعراض ہے |
پر یہی سچ ہے زمیں سے آسماں ناراض ہے |
کس قدر ظُلمت ہے تاریکی ہے اِستبداد ہے |
آدمی ہی صَید خود اور آدمی صیّاد ہے |
بے گنہ کتنے عراق و شام میں مارے گئے |
مفلسی میں قحط میں آلام میں مارے گئے |
کتنے ہی ملکوں میں اب تک ظلم و نا انصاف ہے |
جس نے بھی انصاف مانگا اُس کا پتّا صاف ہے |
اس زمیں پر مفلس و نادار کا کوئی نہیں |
بڑھ گئے ظلم و ستم حقدار کا کوئی نہیں |
عسرتیں ہیں ہر طرف آہ و بکا ہے رنج و غم |
کب تلک انسان کی تقدیر میں ظلم و ستم |
معلومات