انہیں زندگی کا خزانہ ملا ہے
جنہیں ان کے کوچے ٹھکانہ ملا ہے
کہاں ان کی مرغوب کچھ اور ہمدم
جنہیں شاہ کا آستانہ ملا ہے
مبارک مبارک انہیں راز دارو
جنہیں مصطفیٰ کا گھرانہ ملا ہے
نہیں اس جہاں میں رسائی خرد کی
علاقہ جو حب کو یگانہ ملا ہے
مقدر کے تارے درخشاں ہیں ان کے
جنہیں در نبی کا سہانہ ملا ہے
ہے توصیفِ دلبر دہر کے کراں تک
خدا سے اسے یہ ترانہ ملا ہے
حقیقت نبی کی نہ جانے زمانہ
نبی کا اسے کچھ زمانہ ملا ہے

36