مولا دکھا دے مجھ کو عکسِ جمال ان کا
پیدا ہوا نہ ہو گا کوئی کمال جن سا
ان سا حسیں ںنظر کو آیا نظر کہاں ہے
ایسے لطیف ہیں جو جن کا نہیں ہے سایہ
پہلے نظارہ سے تو دے ظرف میرے مولا
ہر جا جہاں میں دیکھوں سرکار کا ہو جلوہ
اعزاز رب نے بخشا ارضِ حجاز کو یہ
امی لقب یہاں کا ہے شاہوں کا بھی مولا
ان کا کرم جہاں پر دائم ہے چار دانگ
جو بانٹتے ہیں سب کو وہ کبریا ہے دیتا
حجرِ نبی میں ہے جو لیل و نہار گریاں
ہوتی ضرور پوری اس کی بھی ہے تمنا
محمود ان کی رحمت سب کو نوازتی ہے
جن کی عطا پہ جگ کو ہر آن ہے بھروسہ

54