میں نے کیا کچھ کیا عداوت میں
میں نہ کچھ کر سکا محبت میں
وقت رخصت نہ کچھ میں کہہ پایا
آنکھیں بس جھک گئیں ندامت میں
اک مرا جسم تھا کہ لرزش میں
جانے کیا کہہ گیا شکایت میں
میں یونہی خالی ہاتھ اٹھ آیا
نہ لیا زادِ راہ مروت میں
اب نظر کو کوئی نہیں بھاتا
وہ مکمل تھا اپنی صورت میں
کھوکھلا ہو گیا ہوں اندر سے
جیسے سب جل گیا عمارت میں
نیا کوئی مشغلہ میں اپناؤں
یادیں اب کاٹتی ہیں خلوت میں
میری منزل ابھی نہیں آئی
پر کمی آ گئی ہے ہمت میں
وجہ کوئی تو ہے بچھڑنے کی
شاید ایسا لکھا تھا قسمت میں
ابھی جلدی ہے مجھ کو جانے کی
میں کہانی لکھوں گا فرصت میں

0
46