غزل |
کیا خوشنما ہیں آج نظارے زمین پر |
اُترے ہیں آسماں کے سِتارے زمین پر |
خوشبو، ہوائیں، پھول یہ کوہسار اے خدا |
تیرے ظہور کے ہیں اشارے زمین پر |
آنکھوں میں وحشتوں کے شرارے لئے ہوئے |
دیکھے ہیں ہم نے درد کے مارے زمین پر |
یہ مُشکلیں تو اور بھی بڑھ جائیں گی، اگر |
بیٹھے رہے جو حوصلہ ہارے زمین پر |
کس طرح بھول جائیں وہ جنت کی چاہ میں |
ہم نے جو روز و شب ہیں گزارے زمین پر |
اُترے تھے آسمان سے ہم دست و پا کے ساتھ |
ہم پھر بھی ڈھونڈتے ہیں سہارے زمین پر |
مانی جو بے کنار سمندر ہے آسماں |
پھر کس کے آ لگے ہیں کنارے زمین پر |
معلومات