زندگی ہم نے گزاری ہے انہی لوگوں میں
سلسلہ پیار کا جاری ہے انہی لوگوں میں
ہیں محبّت میں گرفتار اسی محسن کے
کوئی تو بات ہماری ہے انہی لوگوں میں
اُس کی سچائی کو قرآن نے جو پیش کیا
سب ثبوتوں پہ وہ بھاری ہے انہی لوگوں میں
اس کے کردار پہ انگلی یہ اُٹھائیں کیسے
اس نے اک عمر گزاری ہے انہی لوگوں میں
جب فرشتوں نے کہا ان کو برابر کردیں
اب بچا باقی جو ناری ہے انہی لوگوں میں
میرے آقا نے تو اس حال میں بھی کی یہ دعا
ہر کوئی عقل سے عاری ہے انہی لوگوں میں
ماننے والے بھی سچ کو کبھی پیدا ہوں گے
ہم کو امّید یہ بھاری ہے انہی لوگوں میں
حق اگر جان لیں پھر جان بھی قرباں کر دیں
اک یہی بات تو پیاری ہے انہی لوگوں میں
سچ کو سچ کہنے سے حالات بدل سکتے ہیں
بات یہ دل میں اتاری ہے انہی لوگوں میں
طارق اب لوگ ہمیں دیکھ کے کہتے ہیں یہی
بات جو سچی ہے ساری ہے انہی لوگوں میں

0
54