ہے یزداں سے میری یہ ہی التجا
رہوں بردہ میں بھی نبی کا سدا
ادائے نبی پر میں قربان ہوں
یہ جاں چیز کیا دو جہاں ہیں فدا
نچھاور کروں اس پہ کونین کو
جو عشقِ نبی سے ہے سینہ بھرا
فروزاں ہیں طالع اسی کے سوا
درِ مصطفیٰ کا ہوا جو گدا
جگہ ہے بلندی پہ جبریل کی
بتائیں کہاں گام ان کا رہا
چٹائی نشیں رب کے محبوب نے
قدم عرش کے سینے پر ہے دھرا
اے محمود ان کا حرم ہے دنیٰ
جو آقا ہیں میرے شہے دو سریٰ

46