گھٹائے غم سے میں بھی ہوں پریشاں یا حبیب اللہ
ملے گا تیرے در پر اس کا درماں یا حبیب اللہ
نگاہِ لطف کن ہادی رکھی جھولی یہ خالی ہے
نظر تیری سے ہی مشکل ہے آساں یا حبیب اللہ
نظارے چندہ تارے بھی ہیں پرتو حسن تیرے کے
سجھے خاطر ہیں تیری ہی گلستاں یا حبیب اللہ
گدا تیری گلی کا ہوں نہیں سوچیں مجھے کل کی
ارم میرے لئے تیرا گلستاں یا حبیب اللہ
یہ منظر سارے ہیں نوری جو شہرِ دلربا کے ہیں
نظارے تیرے کوچے کے ہیں تاباں یا حبیب اللہ
نہیں حسنِ عمل رکھتا یہ دامن میرا خالی ہے
بنے رحمت ہی بخشش کا بھی ساماں یا حبیب اللہ
نگاہِ کرم ہو اس پر حزیں محمود ہے تیرا
گراں اس پر بھی ہے تیرا یہ احساں یا حبیب اللہ

56