کانِ کرم سدا ہے بطحا حبیب کا |
ہے ذرہ ذرہ جگ کا کھاتا حبیب کا |
ان کی عطا سے قطرہ قلزم سے ہے سوا |
سیراب ہر طرح ہے بردہ حبیب کا |
سگ ان کا کب ہے جاتا اغیار کی گلی |
کہتا ہے بس سوا ہے تلوا حبیب کا |
ٹکڑوں پہ مصطفیٰ کے میری گزر رہے |
پلتا جہاں ہے ہر جا صدقہ حبیب کا |
فیاضِ دو جہاں کی کوئی مثل نہیں |
جاری ہے ہر زماں میں چرچہ حبیب کا |
کوثر ہے چشمہ ان کا یوں سلسبیل بھی |
ہر جام ہے چھلکتا یکتا حبیب کا |
حسنین کا گدا ہوں نازاں اسی پہ ہوں |
محمود مانگوں ان سے صدقہ حبیب کا |
معلومات