آندھیوں کو کیا معلوم
آندھیوں کے چلنے سے
پیڑ جن کی شاخوں پر
گھونسلے پرندوں کے
ٹوٹ پھوٹ جاتے ہیں
پانیوں کے ریلے بھی
بارشیں ہی لاتی ہیں
بارشوں کو کیا معلوم
بستیاں غریبوں کی
ان میں ڈوب جاتی ہیں
زلزلے بھی ایسے ہی
گھر گرا کے جاتے ہیں
زلزلوں کو کیا معلوم
گھر نہ ہوں تو لوگوں کے
خواب ٹوٹ جاتے ہیں
ہرنیوں کو کھا جانا
شیر کی جبلت ہے
شیر کو کہاں معلوم
ہرنیوں کے بچوں کے
دل ہی ٹوٹ جاتے ہیں
پر پتہ ہے لوگوں کو
لفظ کاٹ کھاتے ہیں
پیار کے سبھی رشتے
ان سے چھوٹ جاتے ہیں
باز پر نہیں آتے

95