اے مرے پیارے وطن تو تا ابد زندہ رہے
جب تلک دنیا ہے تیرا نام تابندہ رہے
کچھ ہی کم آدھی صدی مَیں نے گزاری ہے یہاں
نسلِ انسانی کی اصلاً آبیاری ہے یہاں
مجھ پہ تیرے اتنے احسانات ہیں اے سر زمیں
بھُولنا چاہوں بھی تو ہر گز بھُلا سکتا نہیں
ہر نفس ہر آدمی ہر شخص کی توقیر ہے
جس طرح کی خواب ہے ویسی یہاں تعبیر ہے
مَیں نے تیری گود میں جتنے گزارے ماہ و سال
بالیقیں سارے کے سارے بے مثال و بے مثال
سارا عالم جس وبا کے دام میں جکڑا گیا
یعنی کورونا کے جبرو قہر میں پکڑا گیا
میرا نیدرلینڈ بھی ہے اس مصیبت کا شکار
دیکھ لینا دنیا والو آخرش اس کا مزار
اپنے عزم و حوصلہ سے جیت جائیں گے یہ جنگ
ڈُوب کر اس بحر میں نکلیں گے بے توپ و تفنگ
جیتنی ہے جنگ ہر قیمت پہ اب اے دوستو
ورنہ ساری جستجو ہے بے سبب اے دوستو
نام ہے امید مَیں رہتا ہوں فی نن ڈال میں
ڈیڑھ میٹر فاصلہ رکھتا ہوں اپنی چال میں

0
40