آیا ندا میں میری جو ذوقِ بندگی ہے
یہ ہے کرم تمہارا اس در سے لو لگی ہے
جو آرزو ہے دل میں کہنے کا دیں سلیقہ
ہے فضل تیرا داتا ہر بات جو بنی ہے
ہیں اشک حسرتوں کے دامن جو تر ہیں کرتے
اس در سے ہے جو نسبت اک آسرا یہی ہے
عاصی ہوں پر خطا ہوں میں آل کا ہوں بردہ
ہو گر کرم حزیں پر یہ بندہ پروری ہے
ہے رونقوں کا منبع عکسِ جمالِ تیرا
جلمل دمک جہاں کی جو تجھ سے روشنی ہے
تو نبض ہے جہاں کی ہے جان اس کی تجھ سے
قرآن دال جس پر وہ تیری زندگی ہے
گھیرا ہے رحمتوں کا محمود ہر جہاں کو
نورِ نبی سے ان کی ہر ناؤ بھی چلی ہے

37