ناحق آوازے کستے ہیں
پھر دکھ ہی جھولی پڑتے ہیں
بیلی! تم نے بھائی بولا
اب دل کو لاحق خدشے ہیں
ماں کے لقمے گننے والے
رسوا ہو کر ہی مرتے ہیں
بندہ سستا سا دکھتا ہے
کپڑے مہنگے سے لگتے ہیں
تیرے گاؤں والے ٹیڑھے
پر سیدھے سادھے رستے ہیں
اس نے مجھ کو خط کِیا لکھا
سارے مجھ سے جلتے ہیں
تیرے امر کے تابع ٹھہرے
تیرے حکم سے ہی بڑھتے ہیں

0
64