دل اگر اپنا مسلمان کہیں ہو جاتا |
صورتِ وصل کا امکان کہیں ہو جاتا |
ہم نے سودا اِسے بس سود و زیاں کا سمجھا |
دوستی ہوتی تو نقصان کہیں ہو جاتا |
عمر بھر اوروں سے ہی ہم نے شناسائی کی |
ذات کا اپنی بھی عرفان کہیں ہو جاتا |
وقت گزرا ہے جو دن رات تگ و دو کرتے |
کاش اس ذات پہ قربان کہیں ہو جاتا |
ہم چلے آئے تھے محفل میں یہ امّید لئے |
عام بخشش کا ہی اعلان کہیں ہو جاتا |
پیار کی ایک نظر ہم پہ بھی پڑ جاتی اگر |
جلوۂ حسن کا سامان کہیں ہو جاتا |
سایہ بادَل کا مرے سر پہ حفاظت کرتا |
راستہ میرا بھی آسان کہیں ہو جاتا |
ہم کو حیوانوں سے خطرہ نہیں آزاری کا |
صرف انسان جو انسان کہیں ہو جاتا |
صاحبِ فہم و ذکا مانتے تجھ کو لیکن |
اس طرح عقل کا فقدان کہیں ہو جاتا |
ہم بھی کچھ دیر سکوں ، چین سے رہتے طارق |
اپنے قابو میں جو شیطان کہیں ہو جاتا |
معلومات