آنکھوں سے لگ رہا ہے رلائے ہوئے ہو تم |
چہرے پہ ہے لکھا کہ ستائے ہوئے ہو تم |
پہلی نظر میں دیکھ کر احساس ہو گیا |
اندر سے میری طرح ہی کھائے ہوئے ہو تم |
مایوسیوں کے خول میں لپٹے ہو اس طرح |
زادِ سفر تمام لٹائے ہوئے ہو تم |
مجھ کو اداسیوں بھرے چہرے پسند ہیںں |
شاید یہی وجہ ہے کہ بھائے ہوئے ہو تم |
ملتے نہیں ہو تم مجھے بس آ کے روبرو |
خوابوں پہ میرے ہر گھڑی چھائے ہوئے ہو تم |
معلومات