آنکھوں سے لگ رہا ہے رلائے ہوئے ہو تم
چہرے پہ ہے لکھا کہ ستائے ہوئے ہو تم
پہلی نظر میں دیکھ کر احساس ہو گیا
اندر سے میری طرح ہی کھائے ہوئے ہو تم
مایوسیوں کے خول میں لپٹے ہو اس طرح
زادِ سفر تمام لٹائے ہوئے ہو تم
مجھ کو اداسیوں بھرے چہرے پسند ہیںں
شاید یہی وجہ ہے کہ بھائے ہوئے ہو تم
ملتے نہیں ہو تم مجھے بس آ کے روبرو
خوابوں پہ میرے ہر گھڑی چھائے ہوئے ہو تم

42