رتبہ بڑا ہے اعلیٰ درِ یتیم کا
جو مصطفیٰ ہے دلبر مولا کریم کا
سب کفر کے اندھیرے کافور ہو کئے
منظر جہاں نے دیکھا خلدِ نعیم کا
گھیرا ہے رحمتوں کا کونین کو ملا
آیا ہے لطف سب کو ذاتِ حلیم کا
جو دل مچل رہا ہے بطحا کی یاد میں
آیا ہے شہرِ جاں سے جھونکا نسیم کا
صد ہا عنایتیں ہیں آقا سے جو ملیں
پھر بھی وہ تحفہ لائے عرشِ عظیم کا
بٹتا ہے فیض ہر دم سرکارِ کا اے دل
اور ہاتھ بھی کشادہ رب کے رحیم کا
محمود ان کی رحمت ہر آن جوش میں
جو خلقِ کی ہے جانب داتا رحیم کا

22