کوئی جب جی کو بھانے لگ گیا ہے |
مرا دل مسکرانے لگ گیا ہے |
بے چا ری فاختائیں قید کر کے |
خدا کو آزمانے لگ گیا ہے |
دلوں کو کر دیا تھا دُور جس نے |
دوبارہ آنے جانے لگ گیا ہے |
کٹی تھی عمر جس کی ملحدوں میں |
خدا کو پھر منانے لگ گیا ہے |
تمہیں کیسے کروں راضی کہ دنیا |
کہے گی پھر منانے لگ گیا ہے |
گزاری عمر ساری سرکشی میں |
خدا نشتر چلانے لگ گیا ہے |
ہوئی ہے منتشر بزمِ نگارش |
قلم آنسو بہانے لگ گیا ہے |
چھِڑا جب ذِکرِ نوشہرہ تو واللہ |
مِرا دِل کسمسانے لگ گیا ہے |
غرُوبِ عمر کی ہے آمد آمد |
بَدَن گھنٹی بجھانے لگ گیا ہے |
معلومات