دردِ ہِجراں تُجھے چُھپاتے ہوئے |
اشک بہتے ہیں مُسکراتے ہوئے |
ٹُوٹ سکتی ہے ڈور سانسوں کی |
سانس کے اِس طرح سے آتے ہوئے |
اپنے حِصّے کا تُم جلاؤ دِیا |
کچھ نہ سوچو دِیا جلاتے ہوئے |
مَیں گُزر جاؤں اِس زمانے سے |
تجھ سے عہدِ وفا نبھاتے ہوۓ |
گِر پڑا تھا مگر وہ ٹُوٹا نہیں |
چل رہا ہے جو لڑکھڑاتے ہوئے |
اس کے لہجے میں پیار تھا مانی |
مُجھ کو میری غزل سُناتے ہوۓ |
معلومات