چند دن کی بس آشنائی تھی
پھر مسلسل شبِ جدائی تھی
میں نے سب کچھ لٹا دیا اس پر
جتنی بھی میری سب کمائی تھی
میں نے جاں پیش کی ہتھیلی پر
بدلے میں اس کی بے وفائی تھی
میں سمجھتا تھا پیار ہے شاید
اسکی رسمی سی خوش ادائی تھی
پڑھ کے لکھ کے نہ کچھ ہوا حاصل
عمر بھر کی یونہی گدائی تھی
شیخ صاحب چلے ہیں میخانے
کتنے برسوں کی پارسائی تھی
وہ حقیقت سمجھ رہے جس کو
وہ کہانی سنی سنائی تھی
سانس لینا ہوا بہت مشکل
میرے دل پر گرہ کشائی تھی
منزلیں دور ہی رہیں شاہد
آڑے آئی شکستہ پائی تھی

0
46