آسماں سے پیام آیا ہے
کوئی بن کر امام آیا ہے
اس پہ بھیجو درود وہ بن کر
جس کا قائم مقام آیا ہے
برف پر چل کے جا کے اس کو دو
وہ جو اس کو سلام آیا ہے
لے کے مہدی ہی اس زمانے میں
ابنِ مریم کا نام آیا ہے
پہنچی آواز اس کی دنیا میں
مائدہ صبح و شام آیا ہے
اس کے حق میں دلیل دیتا ہے
جو خدا کا کلام آیا ہے
چاند سورج نے خود بھی گہنا کر
دی خبر وہ امام آیا ہے
اس کی تائید میں زمیں پہ عذاب
بن کے طاعون عام آیا ہے
جس نے دیکھا ہے غور سے اس کو
حسن کے زیرِ دام آیا ہے
جو مقابل پہ تھے مخالف سب
علم ان کا نہ کام آیا ہے
ضد کو چھوڑو بجھاؤ پیاس اپنی
حوضِ کوثر کا جام آیا ہے
پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی
شش جہت سے پیام آیا ہے
طارق آنے کی عام دعوت ہے
چل کے دارالسلام آیا ہے

0
71