میں کائنات کی وسعت پہ جب بھی سوچتا ہوں
میں اس نتیجے پہ ہر بار ہی پہنچتا ہوں
بس ایک قطرہ ہوں میں وقت کے سمندر میں
بس ایک ریت کے گولے پہ آج جیتا ہوں
بس ایک پھل جھڑی سی میری زندگی ہے یہاں
میں اک چراغ ہوں جو آندھیوں میں جلتا ہوں
مری زمین ہے اس کائنات کا محور
مرا غرور تو دیکھو کہ یہ سمجھتا ہوں
مجھے پتہ ہے کہ یہ سچ نہیں مگر پھر بھی
میں خود فریبی پہ اپنی یقین رکھتا ہوں

0
72