میں کائنات کی وسعت پہ جب بھی سوچتا ہوں |
میں اس نتیجے پہ ہر بار ہی پہنچتا ہوں |
بس ایک قطرہ ہوں میں وقت کے سمندر میں |
بس ایک ریت کے گولے پہ آج جیتا ہوں |
بس ایک پھل جھڑی سی میری زندگی ہے یہاں |
میں اک چراغ ہوں جو آندھیوں میں جلتا ہوں |
مری زمین ہے اس کائنات کا محور |
مرا غرور تو دیکھو کہ یہ سمجھتا ہوں |
مجھے پتہ ہے کہ یہ سچ نہیں مگر پھر بھی |
میں خود فریبی پہ اپنی یقین رکھتا ہوں |
معلومات