جنونِ عشق اب طاری بہت ہے |
مگر اس کام میں خواری بہت ہے |
ہیں آنسو خشک پر خونِ جگر تو |
مری آنکھوں سے وہ جاری بہت ہے |
اب کتنی بار دل ٹوٹے گا میرا |
دل محبت کا پجاری بہت ہے |
اسے میں بھول جانا چاہتا ہوں |
کروں کیا اس میں ناچاری بہت ہے |
یہ رشتہ توڑ دینا چاہتا ہوں |
مگر اس سے مری یاری بہت ہے |
جو دل پر بوجھ ہے کیسے اٹھاؤں |
یہ کنکر ہے مگر بھاری بہت ہے |
مجھے صحرا بلاتے ہیں ہمیشہ |
مگر مجھ پر ذمہ داری بہت ہے |
معلومات