جنونِ عشق اب طاری بہت ہے
مگر اس کام میں خواری بہت ہے
ہیں آنسو خشک پر خونِ جگر تو
مری آنکھوں سے وہ جاری بہت ہے
اب کتنی بار دل ٹوٹے گا میرا
دل محبت کا پجاری بہت ہے
اسے میں بھول جانا چاہتا ہوں
کروں کیا اس میں ناچاری بہت ہے
یہ رشتہ توڑ دینا چاہتا ہوں
مگر اس سے مری یاری بہت ہے
جو دل پر بوجھ ہے کیسے اٹھاؤں
یہ کنکر ہے مگر بھاری بہت ہے
مجھے صحرا بلاتے ہیں ہمیشہ
مگر مجھ پر ذمہ داری بہت ہے

0
42