عمر بھر جھکتی رہی جس پہ جبیں میری ہے
آسماں اس کو یہ کہتا ہے زمیں میری ہے
عشق سورج تو کرے گرمئِ جذبات کے ساتھ
چاند کا دعویٰ ہے صورت تو حسیں میری ہے
یوں تو آدم بھی کہے بھیجا گیا مجھ کو یہاں
اس کو شیطان یہ کہتا ہے نہیں میری ہے
کام شیطان کا آساں کیا ان تینوں نے
سب کا دعویٰ ہے کہ زر، زن یا زمیں میری ہے
ہم تو اخلاص سے ملنے چلے جاتے ہیں انہیں
وہ سمجھتے ہیں کہ ترکیب کہیں میری ہے
تختۂ دار پہ لٹکیں یا فضاؤں میں جلیں
ہے یہی قولِ خدا ، کیدِ متیں میری ہے
جان دے کر بھی حفاظت میں کروں گا اس کی
یہ امانت ہے زمیں اور ا میں میری ہے
تم کہو کھُل کے جو دل چاہے تمہارا طارق
لوگ تو کہتے ہی رہتے ہیں ، زمیں میری ہے

0
60