پونچھے ہے قتل کر کے میری قبا سے ہاتھ |
کہہ کر سجائے دیکھو میں نے حنا سے ہاتھ |
ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے چلنا تھا ساتھ ساتھ |
اب مجھ سے وہ چھڑائے کِس کِس ادا سے ہاتھ |
مجبور کر رہی ہے یہ گردشِ زماں |
یا اُس نے ہے ملایا فرمانروا سے ہاتھ |
حیرت ہوئی ہے مجھ کو یہ دیکھ کر کبھی |
کس نے پکڑ لیا ہے کس کا ریا سے ہاتھ |
ہم نے وفا کا وعدہ کیا ہے نبھائیں گے |
روکا نہیں کسی نے گرچہ جفا سے ہاتھ |
ہم تھے مریضِ عشق دوا کیسے مانگتے |
کھینچا نہیں ہے لیکن اپنا دعا سے ہاتھ |
طوفان میں بھی جب ہے تھامے عَلَم رکھا |
کانپیں گے پھر ہمارے کیسے ہوا سے ہاتھ |
حیرت سے دیکھتے ہو قربانیاں تمام |
تم بھی ملا کے دیکھو اہلِ وفا سے ہاتھ |
موسٰی نے معجزہ جو طارق دکھا دیا |
چھوٹا نہیں ہے اب تک اپنا عصا سے ہاتھ |
معلومات