خاک سے پیدا ہؤا اور دفن بھی ہے خاک میں |
ہیں وہی اجزائے ترکیبی زمیں کی راکھ میں |
یہ گُل و لالہ کے نغمے سبزیاں دالیں فروٹ |
اس زمیں سے اُگ کے پھر شامل ہوئے خوراک میں |
خاک سے انساں بنا انسان سے ہی خورونوش |
دونوں کے اجزا ہیں شامل دونوں کی خوراک میں |
آدمی کی ہڈیوں سے آدمی کی ہے نمو |
اسلئے ہی کُشت و خوں شامل ہے مشتِ خاک میں |
آج بھی انسان ہی قاتل ہے اور مقتول بھی |
پھر بھلا کیسے شمار اس کا ہو عبرتناک میں |
ظُلم کا معروف معنوں میں ہے مطلب چھیننا |
بالیقیں ایسا ہی ہو گا تختئی افلاک میں |
ہر کوئی واقف ہے ظلم و خَوف و جبر و قہر سے |
مَوجزن ہیں حسرتیں ہر دیدۂ نمناک میں |
لُٹ گئی حوّا کی بیٹی جل گیا آدم کا گھر |
جھونپڑی کا خون بھی شامل ہے ان املاک میں |
جانے کب ہو گا مداوا کب ڈھلے گی شامِ غم |
کوئی اب بھی رکھ لے راتوں کی سیاہی کا بھرم |
معلومات