نہیں اور کوئی نگاہوں میں جچتا
مثل جانِ جاناں جہاں کب ہے رکھتا
کوئی کب حسیں ہے نبی سا خلق میں
نہیں ہے بنایا خدا نے نبی سا
نظر دیکھ تو بھی مگر حد میں رہ کر
یہ حسنِ نبی کا درخشاں ہے جلوہ
حسیں یادیں ساری نبی جانِ ما کی
کبھی بزم میں ہو نبی کا یہ بردہ
ملی آبرو اس زمیں کو ہے ان سے
فلک پر نہیں ہے یہ روضہ نبی کا
یہ سج دھج دہر کی ہے ان کے قدم سے
جو دلبر جہاں کا خلق میں ہیں یکتا
اے محمود تم پر ہیں الطاف ان کے
مگر سچ ہے یہ کے تو حد سے نکما

68