حیا ، حجاب ، تبسّم ، سکون چہرے پر |
خدا نے کیسا سجایا ، *فسون چہرے پر |
زباں سے جاری معارف ، بیاں حقائق کا |
کبھی نہ دیکھا کسی نے جنون چہرے پر |
کسی کو کم ہی علامت کوئی نظر آئی |
کہ پڑھ سکے وہ جو گزری *درون ، چہرے پر |
جو ذکر غیرتِ توحید کا کبھی آیا |
تو دیکھا جوش میں جھلکا ہے خون چہرے پر |
کسی نے دیکھ کے بے ساختہ کہا مجھ سے |
پڑی نظر تو ہے اچھا شگون ، چہرے پر |
جہاں میں ہر طرف دوڑائی ہے نظر لیکن |
کہاں دکھائی دیں علم و فنون ، چہرے پر |
چھپائیں کیسے جو ظاہر ہوئے ہیں جھوٹ ان کے |
کہ حال اس کا عیاں ہے زبون، چہرے پر |
عجیب دور ہے مسجد میں دیکھا اک لڑکا |
کہ سو رہا تھا وہ کل رکھ کے فون چہرے پر |
گیا وطن جو مرا دوست گھومنے پھرنے |
لکھا کے آیا دسمبر میں جون ، چہرے پر |
وہ نور آئے نظر صاف دل کو ہی طارق |
کہ دل کا آئنہ ہوں گی *عیون ، چہرے پر |
معلومات