گو یہاں بھی حساب ہوتے ہیں |
سب کہاں بے نقاب ہوتے ہیں |
ہے مکافات ایک جاری عمل |
رات دن احتساب ہوتے ہیں |
تم نے پھینکے تھے ہر قدم کانٹے |
اب جو رہ میں گلاب ہوتے ہیں |
آئنہ جو ہمیں دکھاتے ہیں |
سب ہمارے ہی خواب ہوتے ہیں |
یہ جو عاشق ہیں اپنے دلبر کی |
پڑھ کے بیٹھے کتاب ہوتے ہیں |
غور کرنے کا وقت ہے کس کو |
فیصلے یہ شتاب ہوتے ہیں |
ہے لچک ان میں ڈھالے جانے کی |
جذبے مثلِ تُر اب ہوتے ہیں |
دیکھنا ٹھیس لگ نہ جائے کہیں |
رشتے نازک حباب ہوتے ہیں |
ہم نے کچھ تو غلط کیا ہو گا |
کیوں یہ ہم پر عذاب ہوتے ہیں |
کیا خدا کا مذاق اڑایا ہے |
اس کے ہم پر عتاب ہوتے ہیں |
لے کے کس کو اڑوں میں ساتھ اپنے |
اب تو شاہیں غراب ہوتے ہیں |
آپ صحرا میں جا کے دیکھیں تو |
ہر قدم پر سراب ہوتے ہیں |
مقصدِ زندگی کا لُبِّ لباب |
دُور سارے حجاب ہوتے ہیں |
آپ چکّر لگائیے صاحب! |
ہم تو گھر پر جناب ہوتے ہیں |
کیسے نکلے تھے گھر سے ہم طارق |
آج وہ ہم رکاب ہوتے ہیں |
معلومات