قریب تھا جو گیا ہم سے دور اتنا تھا |
وہ راہبر تھا ہمارا ضرور اتنا تھا |
ہر ایک شخص کو تھا واہمہ محبّت کا |
وہ خوش مزاج تھا اس کا قصور اتنا تھا |
ہے جس نے دیکھا وہ مدہوش ہو گیا ہر بار |
نظر کے جام میں رکھا سرور اتنا تھا |
گیا میں سامنے اس کے تو رہ گیا خاموش |
ہے ڈر سمجھ نہ لیا ہو غرور اتنا تھا |
کئے معاف مرے سب قصور ہی اس نے |
وہ جانتا تھا مجھے جو غفور اتنا تھا |
نہ قدر کر سکے اُس کی رہا قریب وہ جب |
وہ ایسی عمر تھی کس کو شعور اتنا تھا |
معلومات