اس سے مل کر خوشی کو بھول گیا |
کب ہنسا تھا ہنسی کو بھول گیا |
عشق ہے ذات کی نفی اور کیا |
عشق کر کے خودی کو بھول گیا |
اس گلی میں قدم گئے اور پھر |
اپنے گھر کو گلی کو بھول گیا |
جس کو خوابوں میں عمر بھر چاہا |
آنکھ کھلتے اسی کو بھول گیا |
زندگی میں ہوا ہوں یوں مصروف |
خود کی ہی زندگی کو بھول گیا |
جو مرا عکس بن کے گھورتا ہے |
میں اب اس اجنبی کو بھول گیا |
اب مجھے بھولنے کی عادت ہے |
وہ بھی بھولا ہوں کیا میں بھول گیا |
تم نے کیوں یہ مجھے اجازت دی |
آج تو تم کو ہی میں بھول گیا |
آج اپنا یہ حال ہے شاہدؔ |
خود کو کیا بندگی کو بھول گیا |
معلومات