حیف ہے وارثِ قرآن و فقیہانِ امم
ملک و ملت کی حفاظت میں جو پیچھے ہیں
یاد کر امتِ مرحوم پہ کیا گزری ہے
دہر میں اٰلِ سلاطین پہ کیا بیتے ہیں
چھوڑ کر راہِ سیاست کو مسلمانِ عجم
کیسے محرومِ تماشائی بنے بیٹھے ہیں
راہِ ہستی میں حکومت سے ہراساں ہو کر
جانے کیوں قیدِ اسیری میں یہ جیتے ہیں
جن غریبوں کے مقدر کا ستارہ ہے غروب
کیا بتائیں گے امامت کہ کسے کہتے ہے
کتنا رسوا ہوا اس دم جو کہا مجھ سے کوئی
قائدِ قوم قیادت سے پرے رہتے ہیں
نو جواں مسجد و منبر کی امامت کی طلب
خانقاہوں میں مدارس میں لیے رہتے ہیں
صاحبِ عقل و خرد نے یہ بتایا ہے مجھے
عصرِ حاضر میں جوانانِ امم کیسے ہیں
چھوڑ کر ملت و مذہب کی امامت شاہؔی
آج مسجد کی امامت میں لگے بیٹھے ہیں

56