مقصود میں سہارا اس کے سوا نہیں
بہتر نبی کے در سے کوئی جگہ نہیں
امیدِِ مغفرت ہے مولا سے حشر میں
سرکار کے علاوہ اب آسرا نہیں
ہستی کو گھیریں ہر دم مولا کی رحمتیں
رحمت ہیں مصطفی کوئی دوسرا نہیں
ہر آن ہوں بھکاری آقا کے باب کا
جن کی عطا سے خالی کوئی رہا نہیں
الطافِ دلربا ہیں دو جگ کا آسرا
ان کا کرم کبھی مرہونِ نوا نہیں
ہر کس کو فیضِ کامل سرکار سے ملا
اس در سے خالی جھولی کوئی گیا نہیں
محمود یادِ دلبر خلوت کی جلوتیں
جس میں کبھی بھی کوئی تنہا رہا نہیں

37