اقرار و عہد و پیماں پہ جب گفتگو چلی |
آواز آئی غیب سے شبّیر بن علی |
گر ہو یقیں کہ قافلہ سالار ہیں حسین |
پھر دیکھ لینا کس طرح آئی بلا ٹلی |
بخشی حیاتِ سرمدی نانا کے دین کو |
کٹوا کے اپنے باغ کا ہر پھول ہر کلی |
جابر کے سامنے جسے توفیقِ حق رہی |
قرآن کی زباں میں وہی شخص ہے ولی |
مَوت و حیات کیا ہے شہِ کربلا سے پُوچھ |
مرتے اگر تو زندہ نہ ہوتے گلی گلی |
درسِ امام ہے کہ تنی گردنیں ہوں زیر |
مخفی رہے تو کیوں کہ یہی بات ہے جلی |
ہر سُو اندھیر نگری ہے ڈھونڈو حسین کو |
سورج کی آب و تاب بھی ظلمات میں ڈھلی |
سب ظلم و ارتداد کے بادل چھٹیں گے اب |
بڑھتی ہی جا رہی ہے مسلماں کی بے کلی |
شمر و یزید دائمی ملعون ہیں امید |
زندہ ہے زہرا فاطمہ کا لال ہر گلی |
معلومات