اس سفر کی تکان کیا کم ہے |
زندگی امتحان کیا کم ہے |
اور کیا کیا مصیبتیں ہوں گی |
سر پہ اِک آسمان کیا کم ہے |
ہم جو باہَر نظر نہیں آتے |
دیکھنے کو مکان کیا کم ہے |
لے کے جائے ہوا جہاں چاہے |
جو بچا بادبان کیا کم ہے |
ہم کو رہتا ہے انتظار اس کا |
اس طرف اس کا دھیان کیا کم ہے |
موت نے آ کے در پہ دستک دی |
یہ جو دیکھا نشان کیا کم ہے |
اور کیوں بوجھ ڈالتے ہو اب |
روح یہ نا توان کیا کم ہے |
کیوں نگاہیں ہوئی ہیں آوارہ |
وہ حسیں مہربان کیا کم ہے |
جلوۂ حسن کے نظارے کو |
یہ زمان و مکان کیا کم ہے |
کم ہوئی ہے سُخن کی گہرائی |
سوچ کی اب اُڑان کیا کم ہے |
میری تعریف اب نہ اور کرو |
مجھ کو پہلے گمان کیا کم ہے |
تُم جو اتنے گواہ لائے ہو |
ایک میرا بیان کیا کم ہے |
کس قبیلے سے ہو بتانے کو |
روک دینا اذان کیا کم ہے |
کیا ضرورت تھی تیغ لائے ہو |
کاٹنے کو زبان کیا کم ہے |
میرے گلشن کی آبیاری کو |
ایک ہے باغبان کیا کم ہے |
اس کڑی دھوپ میں مرے سر پر |
طارق اک سائبان کیا کم ہے |
معلومات