سال آتا ہے جب نیا کوئی |
سوچتے ہیں کریں بھلا کوئی |
ہم نے وعدے کئے جو پچھلے برس |
پورا ان میں سے کیا، کِیا کوئی |
حادثے ، موت، بھوک ، مہنگائی |
کس سے ان کا کرے گِلہ کوئی |
ہم نے دیکھا کہ حلف لے کہہ کر |
جب عدالت میں ہو کھڑا کوئی |
جو بھی بولوں گا سچ ہی بولوں گا |
جھوٹ کی بھی ہے انتہا کوئی |
عدل کا بول کاش بالا ہو |
ایسی ظالم کو دے سزا کوئی |
جب بھی مظلوم کی صدا اُٹھے |
کان سننے کو ہوں رسا کوئی |
کوئی مرہم لگائے زخموں پر |
دُکھ کو دنیا سے دے مٹا کوئی |
آنکھیں عادی ہوئیں اندھیروں کی |
اب کرے نور آشنا کوئی |
یونہی سال آتے جاتے رہتے ہیں |
اس دفعہ کیا فرَق پڑا کوئی |
سوچنے کی ہے بات اب طارق |
کیا کسی کا کریں بھلا کوئی |
معلومات