بھول کر اپنا تخلّص نام تیرا لکھ دیا
شاعری احقرنے کی پیغام تیرا لکھ دیا
ہر گھڑی تیرا تخیّل ہر زماں تیرا گداز
لکھتے لکھتے لفظوں نے اندام تیرا لکھ دیا
عمر بھر کی جمع پونجی کاروبارِ زندگی
جو اثاثہ ہے مرا مادام تیرا لکھ دیا
ساغرو مینا صراحی جانِ جاں کیا چیز ہیں
طاہر و اطہر مکّرم جام تیرا لکھ دیا
تنگ گلیوں کی فصیلوں پر پرانے بام و در
در وہاں میرا تھا ہمدم بام تیرا لکھ دیا
آج تک میری نظر بہکی نہیں بھٹکی نہیں
مجھکو بھی اللّہ نے انعام تیرا لکھ دیا
مَیں نے اپنی زندگی تیرے غموں کے نام کی
خلوتوں کی مے کشی کا جام تیرا لکھ دیا
اتنا پسماندہ نہیں ہوں پھر بھی اے جانِ غزل
لکھ دیا دیوار پر بے دام تیرا لکھ دیا
میرے اللّہ نے کیا مجھ پر خصوصی التفات
میرے قلب و رُوح پر جب نام تیرا لکھ دیا
کچھ تو اے امید کر لو آخرت کا انصرام
آ گیا عہدِ الست ہونے لگی تقویمِ شام

79