جس مدحت پر مامور ہوئے
اس ذکر سے ہم مسرور ہوئے
ان یادوں میں جو پھول ملے
اس نگہت سے مسحور ہوئے
توحید کدہ یہ دہر لگا
سب کفر اندھیرے دور ہوئے
ہمیں مدحت ہر جا ان کی ملی
اور منظر نور و نور ہوئے
ہے صلے علیٰ جو نغمہ ملا
ہر غیر سے ہم مجبور ہوئے
یہ کرم ہے ہم پر مولا کا
جو نصرت سے منصور ہوئے
طاغوت کے دم بھی ٹوٹ گئے
ہیں دشمن بھی محصور ہوئے
جو نور حرا سے ہے نکلا
بت کفر کے اس سے چور ہوئے
دی سیرت ان کی قرآں نے
کل ان کے کئے مذکور ہوئے
اس فیض سے جو سرکار سے ہے
گھر حکمت کے پر نور ہوئے
کل نبیوں کی بارات بنی
اور دولہا میرے حضور ہوئے
جس جس کی ہے پونجی عشقِ نبی
وہ ہی مولا کو منظور ہوئے
محمود جنہیں یہ دان ملا
من ان کے رشکِ طور ہوئے

33