محمد میرے سرور ہیں خدا کے راز داروں میں |
عیاں یہ راز ہے دیکھیں وحی کے سب اشاروں میں |
ہیں تارے انبیا سارے خدا کے نور والوں میں |
بدر ہیں میرے آقا پھر خدا کے نوری تاروں میں |
غلاموں کو ملی عظمت حبیبِ کبریا سے یوں |
اٹھا کے رکھ دیا ان کو دہر کے تاجداروں میں |
یہ دیکھو جو کی روٹی ہے نبی کے اپنے کھانے میں |
مگر بانٹیں شہنشاہی غریبوں خاکساروں میں |
ملی ایمان کی دولت نبی سے ہر زمانے کو |
شجر اسلام کا پھولا دہر کے ریگ زاروں میں |
نہیں کوئی مثل ان کے عبادت میں ریاضت میں |
اشارہ مل رہا ہے یہ ہی قرآں کے سپاروں میں |
ہیں جبرائیل بھی شامل درِ احمد کے درباں میں |
کرم محمود پر شاہا یہ ہو گا پھر پیاروں میں |
معلومات