پنہاں سراغ حق ہے جامہ مجاز میں
آئے ہیں شاہِ مرسل ارضِ حجاز میں
کچھ موجزن ہیں جلوے دربارِ یار میں
شانِ محمدی ہے رازوں کے راز میں
ارفع کیا گیا ہے ذکرِ حبیب کو
لاکھوں تجلیاں ہیں دلبر کے ناز میں
خُلقِ عظیم اُن کو قرآن نے کہا
تاباں وتیرہ دیکھو ان کا جواز میں
سلطانِ دو جہاں کے پتھر ہیں پیٹ پر
اک حوصلہ نہاں ہے ان کے نیاز میں
جو لطف ان کو آیا قصرِ دنیٰ میں تھا
امت کو دے دیا وہ ان کی نماز میں
محمود شانِ دلبر زینت ہے اوجِ کی
اوصاف ہیں سنہرے بندہ نواز میں

60