یہ منظر نظارے بڑے دلنشیں ہیں
چمن سب مدینے کے یارو حسیں ہیں
یہ اجرامِ ہستی جو روشن جبیں ہیں
کسی عکس سے ہی یہ اتنے مبیں ہیں
جو باغوں میں ہر جا ہیں گلہائے رنگیں
یہ حسنِ جہاں بھر کے لگتے امیں ہیں
یہ جبریل خادم ہیں سدرہ سے ان کے
مقیمِ دنی دیکھو خندہ جبیں ہیں
وہ مہرِ نبوت وہ ختمِ رسالت
جہاں کے جو سرور چٹائی نشیں ہیں
ہیں روحِ رواں کل جہاں کے وہ آقا
بتا ان کے نغمے کہاں پر نہیں ہیں
اے محمود گھبرا نہ محشر کے غم سے
شفیع امتوں کے نبی بالیقیں ہیں

114